2 اگست 2025 - 11:45
اسرائیل کو لاحق "White Savior Complex" اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

قحط، بمباری اور روزانہ اموات کے بیچوں بیچ، اسرائیلی فوج غزہ کے گدھوں کو 'اغوا کرکے'  'محفوظ زندگی' گذارنے کے لئے یورپ بھیج رہی ہے۔ یہ 'نوآبادیاتی رحم دلی' کا ایک انتہائی وحشیانہ علامتی اقدام ہے جس کا مقصد غزہ کے لوگوں کو ان کے آخری ذرائع نقل و حمل سے بھی محروم کرنا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، سانحہ غزہ کے اس تاریک دور میں جہاں ایک طرف نام نہاد "غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن" کے نام پر مصنوعی قحط اور بھکمری کو ہوا دی جا رہی ہے، وہیں صہیونی میڈیا نے ایک ایسی خبر نشر کی ہے جو بادی النظر میں سراسر تخیلاتی محسوس ہوتی ہے؛ اس خبر کا عنوان ہے: 'غزہ کے گدھوں کو نجات دلانے والے اسرائیلی فوجی'۔

عراقی مصنف سنان انطون نے اخبار رأیُ الیوم میں لکھا: یہ گدھے ایک اسرائیلی این جی او "Lets Start Again" کو سپرد کیے جا رہے ہیں جو انہیں "پرامن زندگی" گذارنے کے لئے فرانس اور بیلجیم کے فارمز میں بھیجے گا!

یہ المناک ظآلمانہ تماشا دیکھ کر ایک اسرائیلی خاتون گدھے کے لئے آنسو بہاتی نظر آتی ہے، جبکہ پناہ گاہ کی ڈائریکٹر شارون کوہن گدھوں کے زخموں اور "جسمانی و نفسیاتی صدمے" کی داستان سناتی ہے: ایک صہیون-یہودی ڈرامہ، جس سے اصل حقیقت کو چھپایا جاتا ہے: ایندھن اور خوراک نہ ہوکر قرون وسطی کی زندگی گذارنے والے غزاویوں کو حمل و نقل کے آخری ذریعے سے محروم کرنا؛ اور ایک عینی زمینی حقیقت یعنی "غزہ کے بھوکے عوام" کا انکار کیا جاتا ہے۔  مگر سوال یہ ہے کہ یہی رحم دلی اسرائیلی بمباری میں مارے جانے والے لاکھوں انسانوں اور بھوک سے تڑپتے ہوئے فلسطینی بچوں کے لئے کیوں نہیں ہے؟

اسرائیل کا 'وائٹ سیور کمپلیکس' اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

یہ دراصل "White Savior Complex" نامی بیماری کی بدترین مثال ہے - ایک نوآبادیاتی رویہ جہاں مخصوص جانوروں کو "نجات" دے کر مقامی آبادی کو مکمل طور پر بے بس بنایا جاتا ہے۔ جیسا کہ امریکی قبضے کے دوران عراقی کتوں کو "نجات" دے کر امریکہ منتقل کیا گیا تھا، اور ان کے باغات اور مال مویشی کو غیر محفوظ کیا جاتا تھا اور قابض لٹیروں کو چوری کا پورا پورا موقع دیا جاتا تھا؛ بالکل اسی طرح آج غزہ کے گدھوں کو اغوا کرکے یورپ بھیجا جا رہا ہے۔

اسرائیل کا 'وائٹ سیور کمپلیکس' اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

یہاں جو چیز اہمیت رکھتی ہے، وہ ان الفاظ اور بیانیوں کی تکرار ہے جو اس بظاہر 'خوشگوار کہانی' میں کی جاتی ہے۔ یہ بیانیہ گدھوں کے ساتھ - غزہ کے شیرخواروں کے سروں میں گولی مارنے والے اسرائیلی فوجیوں ـ کی شفقت اور مہربانی سے شروع ہوتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ غزہ میں گدھوں کو تشدد کا سامنا ہے۔ یہ کہانی اس بات کی وضاحت کے ساتھ ختم ہوتی ہے کہ گدھا 'ارض موعود' میں  پہنچنے کے بعد کس طرح اس طویلے (یا اصطبل) سے لطف اندوز ہوتا ہے؛ ایسی صفائی جس کا اس نے پہلے کبھی تجربہ نہیں کیا تھا، طبی معائنہ، اور آخر میں، گدھے کی تصویر تل ابیب کے جنوب میں گدھوں کے نگہداشت مرکز کے انچارج یا فرانس اور بیلجیم کے طویلوں کے ذمہ داروں کے ساتھ، وافر مقدار میں گھاس اور بغیر بار برداری کا ماحول۔

اسرائیل کا 'وائٹ سیور کمپلیکس' اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

اس وحشیانہ کھیل کا حقیقی مقصد غزہ کو زندگی کے تمام بنیادی وسائل سے محروم کرنا ہے۔ گدھے نہ صرف غزہ کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں بلکہ یہ ان کا آخری ذریعہ نقل و حمل بھی ہیں۔ ان کی چوری دراصل پرانے یہودی-صہیونی-نازیوں کا مجوزہ "حتمی حل" کی طرف ایک اور قدم ہے، جس میں غزہ کو مکمل طور پر خالی کروا کر اس پر صہیونیوں کا نوآبادیاتی قبضہ مقصود ہے۔

اسرائیل کا 'وائٹ سیور کمپلیکس' اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

یہ المیہ ہمیں ایک تلخ حقیقت سے روشناس کراتا ہے: جس دنیا نے غزہ کے بچوں کے لئے آنسو نہیں بہائے، وہی دنیا گدھوں کے لئے سینہ پیٹ رہی ہے۔ اس دوہرے معیار نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ نوآبادیاتی طاقتوں کے نزدیک کچھ جانوروں کی زندگیاں بھی مظلوم انسانوں سے زیادہ اہم ہیں یا پھر نہ تو ان کے ہاں انسان کی زندگی کی کوئی وقعت ہے اور نہ ہی جانوروں کی حیات کی، بلکہ وہ تو جانوروں سے ہمدردی کا ڈھونگ رچاکر بھی انسانوں کی زندگی لینے کے لئے کوشاں ہیں۔

اسرائیل کا 'وائٹ سیور کمپلیکس' اور غزہ سے گدھوں کی چوری!

ستم ظریفی یہ ہے کہ اس وحشیانہ کھیل میں فرانس اور بلجیم وغیرہ جیسے یورپی بھی شریک ہیں؛ گویا وہ یہ ثابت کرکے دکھا رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کے تمام گندے افغال میں برابر کے شریک ہیں، گویا وہ اسرائیلیوں سے کہہ رہے ہیں کہ 'اب بس ہالوکاسٹ کو بھول جاؤ، دیکھو ہم تمہارے لئے کیا کچھ کر رہے ہیں!'

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha